خاتون نے اپنی 10 سالہ بیٹی کا موبائل فون اُٹھا کر دیکھا تو ایسی چیز نظر آگئی کہ واقعی پیروں تلے سے زمین آگئی، ایسا کیا تھا؟ جان کر والدین کبھی بھی اپنے بچوں کو موبائل کے ساتھ تنہا نہ چھوڑیں

خاتون نے اپنی 10 سالہ بیٹی کا موبائل فون اُٹھا کر دیکھا تو ایسی چیز نظر آگئی کہ واقعی پیروں تلے سے زمین آگئی، ایسا کیا تھا؟ جان کر والدین کبھی بھی اپنے بچوں کو موبائل کے ساتھ تنہا نہ چھوڑیں

لندن (نیوز ڈیسک) مانا کہ آج کل کے بچوں کو موبائل فون اور انٹرنیٹ جیسی جدید ٹیکنالوجی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، لیکن اگر والدین اس بات سے بالکل لاتعلق رہیں کہ ان کے بچے اس ٹیکنالوجی کا کیا استعمال کر رہے ہیں تو یہ بھی ان کی غفلت ہے۔ بچوں کی آن لائن سرگرمیوں سے باخبر رہنا کیوں ضروری ہے، اس کا اندازہ آپ اس برطانوی ماں کے انکشافات سے بخوبی کر سکتے ہیں جس نے کمسن بیٹی کا موبائل فون دیکھا تو اس پرایک جنسی درندے کے میسجز دیکھ کر دہشت زدہ رہ گئیں۔ خاتون کا کہنا ہے کہ یہ بدبخت شخص امریکہ میں مقیم کوئی جنسی بھیڑیا ہے جو ان کی 10 سالہ بیٹی کو اپنے چنگل میں پھنسانے کی کوشش کر رہا تھا۔ 
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق خاتون نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کے موبائل فون پر کسی ڈینئیل نامی اجنبی کے قابل اعتراض میسج دیکھے تو اس کا سراغ لگانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بیٹی کے فون سے خود میسجز کا جواب دینا شروع کر دیا، جس پر اجنبی شخص کی حقیقت کھلتی چلی گئی۔ اس شخص نے ایک میسج میں لکھا ”اپنی شرٹ اور زیر جامہ ہٹاﺅ اور ایک تصویر بنا کر مجھے بھیجو۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ کسی کو بھی کے اس بارے میں نہیں بتاﺅں گا۔“ اس کے جواب میں خاتون نے لکھا ”زیر جامہ بڑی لڑکیاں استعمال کرتی ہیں، میں نے نہیں پہنا ہوا۔“ ڈینیل نامی شخص کی جانب سے اگلے میسج میں لکھا تھا ”تو پھر شرٹ ہٹا کر 

’’جب میں نے اپنی اہلیہ کا واٹس ایپ دیکھا تو میری زندگی ہی اندھیری ہو گئی ‘‘ شوہر اپنی اہلیہ کی انتہائی شرمناک حرکت کی درخواست لے کر عدالت پہنچ گیا،عدالت میں ایسا انکشاف کہ شوہر بھی دنگ رہ گیا
بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ یہ شخص امریکی شہر فلوریڈا میں رہتا ہے اور ان کی بیٹی سے سوشل میڈیا ویب سائٹ سنیپ چیٹ اور ویڈیو سائٹ لائیو ڈاٹ می کے ذریعے رابطے میں تھا۔ ابتدائی طور پر وہ اس کے ساتھ عمومی نوعیت کی دوستانہ باتیں کرتا رہا تھا لیکن بعد میں قابل اعتراض تصاویر کا مطالبہ شروع کردیا۔ 
لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ ایک میسج میں اس شخص نے لکھا تھا ”کیا تم مجھے اپنی تصویر بھیجو گی؟“ جس کے جواب میں لڑکی نے پوچھا تھا ”کیا آپ کا مطلب ہے کہ میں سیلفی بھیجوں؟“ تب اس شخص نے لکھا ”نہیں میرا مطلب ہے ایک ایسی تصویر جس میں صرف تمہارا چہرہ نہیں بلکہ باقی جسم بھی نظر آرہا ہو“ لڑکی نے جواب میں لکھا ”میں صرف 10 سال کی ہوں۔ میں اس طرح کا کام نہیں کرسکتی۔“ اس جواب کے باوجود اس بدبخت شخص نے اپنی کوشش جاری رکھی اور اگلے میسج میں کہنے لگا ”تم کرسکتی ہو۔ میرے پاس تمہاری یہ تصویر راز رہے گی۔“ 
خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کمسن بیٹی کی سوشل میڈیا سرگرمیوں سے آگاہ رہتی ہیں اور اسے ایک خطرناک مجرم سے بچانے میں کامیاب رہی ہیں، لیکن جو والدین بچوں کی سمجھ بوجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے ان کی خبر نہیں لیتے انہیں کسی بڑے سانحے سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے ۔

Comments