دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک میں غیر مسلم گورنر پر قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگ گیا، پھر عوام نے کیا کیا اور یہ آدمی اب کہاں ہے؟ ایسی خبر آگئی کہ دنیا بھر میں کھلبلی مچ گئی
دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک میں غیر مسلم گورنر پر قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگ گیا، پھر عوام نے کیا کیا اور یہ آدمی اب کہاں ہے؟ ایسی خبر آگئی کہ دنیا بھر میں کھلبلی مچ گئی
جکارتہ (مانیٹرنگ ڈیسک) قرآن مجید کی بے حرمتی کے سنگین ترین الزام کا سامنا کرنے والے عیسائی انڈونیشائی گورنر کے خلاف شدید عوامی احتجاج کے بعد انہیں بچانے کی سب کوششیں دم توڑ گئی ہیں اور عدالت نے ان کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اخبار دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق جکارتہ کے گورنر باسوکی جہاجا پرناما ، جنہیں عرف عام میں اہوک بھی کہا جاتا ہے، کہ وکلاء نے موقف اپنایا تھا کہ ان کے خلاف قرآن مجید کی بے ادبی کے الزام کے تحت مقدمہ قائم کیا جانا ان کے بنیادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ اس سے پہلے جب 13 دسمبر کو انہیں سماعت کے لئے پیش کیا گیا تو انہوں نے زاروقطار آنسو بہاتے ہوئے کہا کہ فروری میں ہونے والے الیکشن سے پہلے انتخابی مہم کے دوران انہوں نے جو بھی کہا اس کا مقصدقرآن مقدس کی توہین ہرگز نہ تھا۔
انہوں نے انتخابی مہم کے دوران قرآن مجید کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’لوگ مذہبی رہنماؤں کے دھوکے میں نہ آئیں کیونکہ قرآن مجید اس بات سے منع نہیں کرتا کہ مسلمانوں کی قیادت کوئی عیسائی کرے۔‘‘ عدالت نے میئر اہوک کے وکلاء کے دلائل کو رد کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ ان کے خلاف مقدمے کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر وہ فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے تو اعلیٰ عدالت کے سامنے اپیل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے انتخابی مہم کے دوران قرآن مجید کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’لوگ مذہبی رہنماؤں کے دھوکے میں نہ آئیں کیونکہ قرآن مجید اس بات سے منع نہیں کرتا کہ مسلمانوں کی قیادت کوئی عیسائی کرے۔‘‘ عدالت نے میئر اہوک کے وکلاء کے دلائل کو رد کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ ان کے خلاف مقدمے کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر وہ فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے تو اعلیٰ عدالت کے سامنے اپیل کرسکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment